دنیا کی ہوابازی کی صنعت تیزی سے بدل رہی ہے۔ 21ویں صدی میں ایئر فورسز کا مقابلہ صرف تعداد کا نہیں بلکہ ٹیکنالوجی، اسپیڈ، اسمارٹ وارفیئر، اور دفاعی حکمتِ عملی کا بن چکا ہے۔ بھارت نے فرانس سے جدید ترین رافیل طیارے خرید کر اپنی فضائی طاقت میں اضافے کا دعویٰ کیا، مگر کیا یہ سودا اتنا کامیاب رہا جتنا دکھایا گیا؟ دوسری طرف چین کے J-10C تھنڈر نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی اور کئی ماہرین کے مطابق یہ طیارہ رافیل کو تکنیکی میدان میں ٹکر دیتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم رافیل کے معاہدے، فرانس کی دفاعی کمپنی کی پوزیشن، چینی کمپنی کی ترقی، رافیل اور J-10C کا موازنہ، اور پاکستان ایئر فورس کی موجودہ حیثیت پر روشنی ڈالیں گے۔
رافیل طیارے کا سسٹم اور بھارتی فضائیہ کی حقیقت
2016 میں بھارت نے فرانس کی کمپنی "ڈسالٹ ایوی ایشن" (Dassault Aviation) سے 36 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 8.7 ارب یورو رکھی گئی۔ ابتدائی طور پر بھارتی میڈیا نے اسے ایک "گیم چینجر" معاہدہ قرار دیا، جس سے بھارتی ایئر فورس دنیا کی جدید ترین فورسز میں شامل ہو سکتی تھی۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس معاہدے پر تنقید بھی سامنے آئی۔ تکنیکی ماہرین نے سوال اٹھائے کہ اتنی بھاری قیمت پر صرف 36 طیارے خریدنا کیا واقعی فائدہ مند ہے؟ بھارتی ایئر فورس کے پاس پہلے ہی کئی پرانے طیارے موجود تھے، اور ان کی جگہ رافیل جیسے مہنگے طیاروں کو لانا اتنا مؤثر ثابت نہیں ہوا جتنا دعویٰ کیا گیا تھا۔ رافیل کی فراہمی میں تاخیر، اس کی مینٹیننس کاسٹ، اور محدود تعداد نے بھارت کو مکمل فضائی برتری دلوانے کے خواب کو دھندلا کر دیا۔
فرانس کی دفاعی کمپنی کی گرتی ہوئی قدر
رافیل کی پیداوار کرنے والی کمپنی "ڈسالٹ ایوی ایشن" کو رافیل معاہدے سے وقتی فائدہ ضرور ہوا، مگر عالمی دفاعی مارکیٹ میں اس کی پوزیشن کمزور ہوتی گئی۔ فرانس کی اس کمپنی کی ویلیو پچھلے چند سالوں میں کافی حد تک کم ہوئی ہے، خاص طور پر جب سے امریکہ، روس اور چین نے جدید اور خودکار جنگی جہازوں میں سرمایہ کاری بڑھائی ہے۔ 2020 کے بعد سے کمپنی کے شیئرز میں 12 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی ہے۔ یورپ میں دفاعی صنعت اب امریکی اور ایشیائی ٹیکنالوجی سے مقابلے میں پیچھے جا رہی ہے۔
چینی کمپنی کی پرواز اور J-10C تھنڈر کی کامیابی
چین کی دفاعی صنعت، خاص طور پر AVIC (Aviation Industry Corporation of China)، نے گزشتہ دہائی میں زبردست ترقی کی ہے۔ J-10C تھنڈر، جو پاکستان کو بھی فراہم کیا گیا ہے، جدید AESA ریڈار، جدید میزائل سسٹم، اور اسٹیلتھ خصوصیات سے لیس ہے۔ AVIC کی مارکیٹ ویلیو 2024 کے اختتام پر تقریباً 72 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو فرانس کی ڈسالٹ سے کئی گنا زیادہ ہے۔
J-10C نہ صرف تکنیکی لحاظ سے جدید ہے بلکہ لاگت کے لحاظ سے بھی مؤثر ہے۔ ایک J-10C کی قیمت تقریباً 25 سے 30 ملین ڈالر ہے، جبکہ رافیل کی قیمت 100 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کم قیمت میں اتنی زیادہ ٹیکنالوجی فراہم کرنا، چینی کمپنی کو عالمی سطح پر مسابقت میں لے آیا ہے۔
رافیل اور J-10C کا موازنہ
ماہرین کے مطابق اگرچہ رافیل کچھ پہلوؤں میں بہتر ہے، جیسے کہ طویل فاصلے کے میزائل میٹیور، مگر J-10C جدید سافٹ ویئر، لو لاگت، اور مقامی اپگریڈ ایبلٹی کی بدولت ایک متوازن اور قابل اعتماد انتخاب ہے۔
عالمی ایوی ایشن انڈسٹری پر اثرات
رافیل اور J-10C جیسے طیاروں کی آمد نے جنگی ہوابازی کی دنیا کو دو واضح بلاکس میں تقسیم کر دیا ہے: مغربی دفاعی نظام (فرانس، امریکہ، یورپ) اور ایشیائی خود کفالت (چین، روس)۔ اب خریدار ممالک صرف مغربی کمپنیوں پر انحصار نہیں کر رہے بلکہ چینی، روسی، اور ترکی ٹیکنالوجی کی طرف بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا ہے کہ جنگی طیارے خریدنے والے ملک اب صرف برانڈ نہیں بلکہ قیمت، مرمت، تربیت، اور سیاسی وابستگی کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔
پاکستان ایئر فورس کی پوزیشن
پاکستان نے ہمیشہ اپنی فضائی قوت کو دفاعی حکمتِ عملی کا مرکزی ستون رکھا ہے۔ F-16 جیسے امریکی طیارے، JF-17 تھنڈر جیسے مقامی چینی اشتراک سے تیار کردہ طیارے، اور حالیہ J-10C کی شمولیت نے پاکستان ایئر فورس کو خطے میں ایک مضبوط پوزیشن دی ہے۔ پاکستان کے پاس اب مختلف نوعیت کے طیاروں کا امتزاج ہے، جو مختلف مشن کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
J-10C کی آمد سے پاکستان کی ایئر فورس کو نہ صرف تکنیکی برتری ملی بلکہ ایک اسٹریٹجک پیغام بھی گیا کہ پاکستان جدید جنگی ٹیکنالوجی تک رسائی رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان ایئر فورس نے مقامی سطح پر JF-17 جیسے طیاروں کی تیاری میں بھی اہم کامیابی حاصل کی ہے، جو طویل المدتی خود کفالت کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
مستقبل کس کے ہاتھ میں ہے؟
رافیل ایک شاندار جنگی طیارہ ضرور ہے، مگر محدود تعداد، مہنگی قیمت، اور مغربی وابستگی کی وجہ سے اس کا اثر محدود ہو گیا ہے۔ دوسری طرف، J-10C ایک سستا، جدید، اور مؤثر طیارہ بن کر ابھرا ہے جس نے کئی ممالک کو متوجہ کیا ہے۔ پاکستان نے J-10C کو اپنے دفاعی نظام میں شامل کر کے نہ صرف اپنی فضائی طاقت میں اضافہ کیا بلکہ چین کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد کو بھی مضبوط کیا۔
آنے والے سالوں میں ایئر فورسز صرف روایتی جنگی طیاروں پر نہیں بلکہ ڈرونز، AI سے لیس نیویگیشن، اور سائبر سیکیورٹی پر بھی انحصار کریں گی۔ لیکن فی الحال، رافیل اور J-10C کی کشمکش ہمیں یہ بتاتی ہے کہ فضائی جنگ اب صرف ایک میدان کی نہیں، بلکہ ٹیکنالوجی، سفارتکاری، اور اسٹریٹجک اتحادوں کی جنگ بن چکی ہے۔ اور اس جنگ میں پاکستان ایئر فورس نہ صرف تیار ہے، بلکہ قابلِ فخر مقام پر کھڑی ہے۔
0 Comments