دنیا اس وقت حیران رہ گئی جب یورپ کے کئی ممالک، خاص طور پر اسپین، پرتگال اور جنوبی فرانس، اچانک ایک بڑے بجلی کے بحران کا شکار ہو گئے۔ یہ واقعہ اس قدر غیر متوقع تھا کہ چند ہی لمحوں میں بڑے بڑے شہر اندھیرے میں ڈوب گئے۔
اسپین، پرتگال اور فرانس میں اچانک بجلی کا بریک ڈاؤن
28 اپریل 2025 کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12:33 بجے اسپین میں اچانک بجلی کا نظام دھڑام سے بیٹھ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے میڈرڈ، بارسلونا، سیویلا اور دوسرے بڑے شہروں میں بجلی غائب ہو گئی۔
اسی وقت پرتگال کے دارالحکومت لزبن اور فرانس کے جنوبی علاقے بھی متاثر ہوئے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق اسپین میں تقریباً 60 فیصد بجلی کا نظام متاثر ہوا۔ پرتگال میں 45 فیصد شہروں میں بجلی بند ہو گئی، جب کہ فرانس میں بھی کئی اہم علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔
اسپین کی حکومت نے فوری طور پر قومی ایمرجنسی نافذ کر دی اور عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی۔
بجلی کے بحران کی ممکنہ وجوہات
ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس بڑے بریک ڈاؤن کی کئی ممکنہ وجوہات سامنے آ رہی ہیں:
درجہ حرارت میں اچانک غیر معمولی اضافہ۔
ہائی وولٹیج لائنز پر دباؤ اور اوورلوڈنگ۔
برقی رو کی غیر متوازن تقسیم۔
قدرتی مظاہر جیسے شدید فضائی ارتعاش یا سولر اسٹورمز۔
بعض ماہرین سائبر حملے کے خدشے کو بھی خارج نہیں کر رہے۔
تاہم تاحال کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا، اور مختلف ایجنسیز تحقیق کر رہی ہیں کہ اصل وجہ کیا تھی۔
تاریخ میں بجلی کے بڑے بحران
یہ پہلا موقع نہیں جب دنیا میں بڑے پیمانے پر بجلی بند ہوئی ہو۔ تاریخ ایسے کئی واقعات سے بھری پڑی ہے:
نیو یارک بلیک آؤٹ (1965)
9 نومبر 1965 کو امریکہ اور کینیڈا کے مشرقی علاقوں میں بجلی کا ایک بڑا بریک ڈاؤن ہوا۔ تقریباً 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔ اس کی وجہ ایک حفاظتی سوئچ کی خرابی تھی۔
بھارت کا بلیک آؤٹ (2012)
جولائی 2012 میں بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی بجلی بندش ہوئی۔ 60 کروڑ افراد بجلی سے محروم ہو گئے۔
گرڈ کی اوورلوڈنگ اور مینٹیننس میں کوتاہی اس بحران کی بڑی وجہ بنی۔
یورپ بلیک آؤٹ (2006)
نومبر 2006 میں جرمنی میں ایک پاور لائن کے بند ہونے کی وجہ سے پورا مغربی یورپ متاثر ہوا۔
ڈومینو افیکٹ نے پورے سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا اور کروڑوں افراد کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے۔
عوام کو پیش آنے والی مشکلات
اس بریک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں شامل ہیں:
پبلک ٹرانسپورٹ کا بند ہونا: میٹرو، ٹرینیں اور بس سروس معطل ہو گئی۔
ایئرپورٹ پر پریشانی: پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں اور بعض منسوخ کر دی گئیں۔
ٹریفک نظام کی خرابی: ٹریفک سگنل بند ہونے سے ٹریفک جام لگ گیا۔
انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کا متاثر ہونا: موبائل سروسز میں خلل پڑا، کالز اور انٹرنیٹ بند ہو گیا۔
ہسپتالوں میں ایمرجنسی: مریضوں کو وینٹی لیٹرز اور دیگر آلات کے لیے ہنگامی بجلی فراہم کرنا پڑی۔
کاروبار متاثر: مارکیٹیں اور دکانیں بند ہو گئیں، جس سے مالی نقصانات ہوئے۔
بجلی کے بحران کا حل: کیا کرنا چاہیے؟
ایسے بڑے بحرانوں سے بچنے کے لیے چند اہم اقدامات ضروری ہیں:
الیکٹرک گرڈ کی مضبوطی
بجلی کے گرڈ کو جدید ٹیکنالوجی سے محفوظ بنانا ہوگا۔ ہر ملک کو اپنے پاور سسٹم کو اس طرح ڈیزائن کرنا چاہیے کہ ایک حصے میں خرابی سے پورا ملک متاثر نہ ہو۔
بیک اپ سسٹمز
ہر بڑے شہر کو الگ الگ "مائیکرو گرڈ" یا چھوٹے بجلی کے نظام مہیا کرنے چاہئیں تاکہ ہنگامی صورت میں فوری بجلی فراہم کی جا سکے۔
ماحولیاتی نگرانی
درجہ حرارت، نمی، ہواؤں کی شدت، اور دیگر قدرتی عوامل کی پہلے سے مانیٹرنگ کر کے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
سائبر سیکیورٹی
بجلی کے نظام کو سائبر حملوں سے بچانے کے لیے سخت حفاظتی نظام لگانا ہوگا۔
عوام میں آگاہی
عام شہریوں کو تربیت دینی چاہیے کہ بجلی بند ہونے کی صورت میں صبر اور سمجھداری کا مظاہرہ کریں، اور بنیادی احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
اسپین، پرتگال اور فرانس میں حالیہ بجلی کا بحران دنیا بھر کے لیے ایک وارننگ ہے کہ ہماری جدید زندگی کتنی زیادہ توانائی پر انحصار کرتی ہے۔
ہمیں نہ صرف اپنے موجودہ نظام کو مضبوط بنانا ہوگا بلکہ مستقبل کی غیر یقینی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔
بجلی کا تحفظ صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر فرد کا فرض ہے۔ احتیاط، منصوبہ بندی، اور تعاون کے ذریعے ہم آنے والے چیلنجز کا بہتر انداز میں سامنا کر سکتے ہیں۔
0 Comments