دنیا میں آج کل توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش ایک اہم ضرورت بن چکی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی، ماحولیاتی آلودگی، اور فوسل فیولز کی قلت نے انسان کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ نئی راہیں تلاش کرے۔ ایسے میں جب دنیا اب بھی پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کر رہی ہے، جرمنی نے ایک ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جس نے سب کو حیران کر دیا۔ جرمنی دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہے جہاں مسافر ریل گاڑیاں اب پیٹرول یا بجلی سے نہیں، بلکہ ہائیڈروجن سے چلتی ہیں۔
یہ صرف ایک نئی ٹیکنالوجی کا آغاز نہیں بلکہ آنے والے وقتوں میں صاف، محفوظ اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے خواب کی تعبیر ہے۔
ہائیڈروجن ٹرین کیا ہوتی ہے؟
ہائیڈروجن ٹرین، دراصل ایک ایسی ریل گاڑی ہوتی ہے جس میں انجن پیٹرول یا بجلی کے بجائے ہائیڈروجن فیول سیل استعمال کرتا ہے۔ یہ فیول سیل ہائیڈروجن گیس کو آکسیجن کے ساتھ ملا کر بجلی پیدا کرتا ہے، جو ٹرین کے انجن کو چلاتی ہے۔ اس سارے عمل میں نہ کوئی دھواں نکلتا ہے، نہ شور، اور نہ ہی کسی قسم کا زہریلا مادہ۔ اس کا واحد اخراج ہوتا ہے – پانی!
یعنی نہ صرف یہ ماحول کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ شور کی آلودگی سے بھی بچاتی ہے، جو کہ شہری زندگی میں ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
جرمنی کی پیش قدمی
جرمنی کی صوبائی حکومت نے 2018 میں پہلی بار ہائیڈروجن سے چلنے والی دو ٹرینیں متعارف کروائیں۔ یہ ٹرینیں Alstom کمپنی کی بنائی گئی تھیں جنہیں "Coradia iLint" کا نام دیا گیا۔ آزمائشی دور میں یہ ٹرینیں انتہائی کامیاب ثابت ہوئیں۔ ان کی کارکردگی، رفتار، آرام دہ سفر اور ماحول دوست فطرت نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔
اس کامیابی کے بعد 2022 میں جرمنی نے دنیا کی پہلی مکمل ہائیڈروجن سے چلنے والی مسافر ریل لائن لانچ کی۔ لوئر سیکسنی صوبے کے چار شہروں کو ملانے والی 100 کلومیٹر کی اس لائن پر اب 14 ہائیڈروجن ٹرینیں روزانہ کی بنیاد پر چلتی ہیں۔
کیا یہ واقعی پیٹرول اور بجلی کا مکمل خاتمہ ہے؟
یہ دعویٰ کرنا کہ جرمنی نے پیٹرول اور بجلی کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے، فی الحال مبالغہ ہو گا۔ لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ جرمنی نے اپنی عوامی ٹرانسپورٹ کو ماحول دوست بنانے میں پہلا اور زبردست قدم اٹھایا ہے۔ اس کے تحت نہ صرف پرانی ڈیزل ٹرینوں کو تبدیل کیا جا رہا ہے بلکہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ ہائیڈروجن ٹرینوں کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
کیوں ضروری تھا یہ قدم؟
دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ شعبہ سب سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے والے شعبوں میں شمار ہوتا ہے۔ ڈیزل سے چلنے والی ٹرینیں، گاڑیاں اور بسیں نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ذرات بھی فضا میں چھوڑتی ہیں۔ جرمنی نے اس بات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنی عوامی ٹرانسپورٹ کو صاف اور سبز بنانے کی طرف رخ کیا۔
یہ قدم نہ صرف ماحولیاتی فلاح کے لیے اہم ہے بلکہ آنے والے وقتوں میں توانائی کے متبادل ذرائع پر انحصار کو بھی فروغ دے گا۔
ہائیڈروجن ٹرین کے فوائد
ماحول دوست: ہائیڈروجن ٹرین سے نہ دھواں نکلتا ہے نہ زہریلے کیمیکل، صرف پانی خارج ہوتا ہے۔
کم شور: یہ ٹرینیں انتہائی خاموشی سے چلتی ہیں جو شہری علاقوں کے لیے بہترین ہیں۔
کم ایندھن لاگت: اگرچہ ابتدائی لاگت زیادہ ہوتی ہے لیکن طویل مدتی بنیادوں پر یہ زیادہ سستی ثابت ہوتی ہیں۔
قابل تجدید توانائی: اگر ہائیڈروجن کو قابل تجدید ذرائع (جیسے شمسی یا ہوائی توانائی) سے پیدا کیا جائے تو یہ مزید مؤثر بن جاتی ہے۔
چیلنجز اور رکاوٹیں
جہاں ایک طرف یہ ٹیکنالوجی انقلابی ہے، وہیں کچھ چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں۔ مثلاً:
ہائیڈروجن کی ذخیرہ اندوزی اور سپلائی کا نظام مہنگا اور پیچیدہ ہے۔
انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث ہر جگہ اس کو فوری طور پر لاگو کرنا ممکن نہیں۔
حالیہ دنوں میں جرمنی کو کچھ ہائیڈروجن ٹرینوں میں تکنیکی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس کے باعث کچھ پرانی ڈیزل ٹرینیں عارضی طور پر واپس لانا پڑیں۔
کیا باقی دنیا بھی اس راستے پر چلے گی؟
جی ہاں! جرمنی کے اس قدم نے دنیا بھر میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ فرانس، برطانیہ، جاپان، چین اور امریکہ جیسے ممالک بھی اب ہائیڈروجن ٹرینوں پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ کچھ نے آزمائشی بنیادوں پر ہائیڈروجن ریل گاڑیاں بھی متعارف کروا دی ہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آنے والے 10 سے 15 سالوں میں کئی ترقی یافتہ ممالک اپنی ریل سروس کو ہائیڈروجن یا برقی توانائی پر منتقل کر دیں گے۔
ایک روشن مستقبل کی جانب
ہائیڈروجن ٹرین نہ صرف ایک ٹرانسپورٹ حل ہے بلکہ یہ ایک سوچ ہے وہ سوچ جو زمین کو بچانے، فضاء کو صاف رکھنے اور آئندہ نسلوں کو ایک محفوظ ماحول دینے کی خواہش رکھتی ہے۔
آج کا یہ قدم شاید ہمیں معمولی لگے، لیکن یہی چھوٹے قدم کل کے بڑے انقلاب کا پیش خیمہ ہوتے ہیں۔
جرمنی کی ہائیڈروجن ٹرینوں کا آغاز اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ترقی صرف عمارتیں اور ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ انسانیت، ماحول، اور آئندہ نسلوں کا تحفظ بھی ہے۔ امید ہے کہ باقی دنیا بھی اس مثبت تبدیلی کی طرف قدم اٹھائے گی۔
ہمیں بطور انسان، انفرادی اور اجتماعی سطح پر ایسے اقدامات کی حمایت کرنی چاہیے جو ماحول کی بہتری، توانائی کے محفوظ استعمال، اور پائیدار ترقی کو فروغ دیں۔ اگر جرمنی ایک آغاز کر سکتا ہے، تو یقیناً ہم سب بھی اپنی سطح پر کوئی نہ کوئی مثبت قدم اٹھا سکتے ہیں۔
0 Comments