جنگوں کے پیچھے مفادات کی تاریخ
دنیا کی تاریخ میں جب بھی کوئی بڑی جنگ برپا ہوئی ہے، اس کے پس پردہ ہمیشہ طاقت، دولت یا مخصوص مفادات کا گہرا عمل دخل رہا ہے۔ ظاہری بیانات میں انسانیت، آزادی یا انصاف کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے، مگر حقیقت میں اصل محرک مالیاتی اور جغرافیائی فوائد ہوتے ہیں۔ آج جو جنگ یوکرین اور روس کے درمیان جاری ہے، وہ بھی اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے۔ بظاہر تو کہا جا رہا ہے کہ یورپ انسانی حقوق، جمہوریت اور یوکرین کی خودمختاری کے دفاع میں کھڑا ہے، مگر اگر ہم گہرائی میں جائیں تو ایک بالکل مختلف تصویر سامنے آتی ہے۔
روس پر حملہ اور اثاثوں کا مجمند ہونا۔
جب روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تو پوری دنیا میں ایک بھونچال سا آ گیا۔ یورپی یونین اور امریکہ نے فوری طور پر روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔ ساتھ ہی روس کے بیرون ملک موجود تقریباً 260 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے گئے۔ ان اثاثوں میں زیادہ تر رقم بیلجئم کے مالیاتی ادارے یوروکلئیر (Euroclear) میں محفوظ تھی۔ بظاہر یہ اقدام روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یورپ نے اس خطیر رقم کو اپنے مالیاتی نظام کو سنبھالنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔
یورپ کا مالیاتی فائدہ
یہ 260 ارب ڈالر سالانہ اربوں ڈالر کا سود پیدا کر رہے ہیں، جو براہ راست یورپی بینکوں کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ کورونا وبا اور توانائی کے بحران کے بعد یورپی معیشت سخت دباؤ کا شکار تھی۔ ایسے میں روسی اثاثوں کی منجمدی یورپ کے لیے ایک غیر متوقع سہارا بن گئی۔ یورپ نے جنگ کے نام پر انسانی ہمدردی کی آڑ لیتے ہوئے دراصل اپنے معاشی مفادات کو مضبوط کیا۔
بین الاقوامی قوانین اور قانونی رکاوٹیں
بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی ملک کے اثاثوں کو مستقل طور پر ضبط نہیں کیا جا سکتا، جب تک کہ اس پر کوئی عالمی سطح کا باقاعدہ فیصلہ موجود نہ ہو۔ اگر یورپ نے جون 2025 تک کوئی حتمی قانونی جواز نہ پیش کیا تو اسے روس کے اثاثے واپس کرنے پڑیں گے۔ یہ صورت حال یورپ کے لیے نہایت نازک ہے، کیونکہ اس کے مالیاتی نظام پر اس کا گہرا اثر پڑے گا۔
یورپی یونین کے اندرونی اختلافات
یورپی یونین کے اندر بھی اس مسئلے پر شدید اختلافات ہیں۔ خاص طور پر ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے واضح الفاظ میں روسی اثاثوں کو ضبط کرنے کی مخالفت کی ہے۔ یورپی قوانین کے مطابق، ایسے حساس معاملات میں تمام رکن ممالک کی متفقہ منظوری ضروری ہے۔ اگر اوربان ویٹو کر دیتے ہیں تو یورپ کے پاس دو ہی راستے بچیں گے: یا تو وہ قانون توڑ کر اثاثے ضبط کرے، یا قانونی دباؤ کے تحت اثاثے واپس کرے۔
یورپ کی ساکھ داؤ پر
اگر یورپ نے اثاثے زبردستی ضبط کیے تو یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں یورپ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سرمایہ کار یورپی مالیاتی اداروں پر اعتماد کھو بیٹھیں گے، اور یورو کرنسی پر منفی اثر پڑے گا۔ اس عمل سے یورپی معیشت کو سخت دھچکا لگ سکتا ہے اور مالیاتی بحران جنم لے سکتا ہے۔
مالیاتی دباؤ اور جنگ کا تسلسل
اگر یورپ روس کو اثاثے واپس کرتا ہے تو اسے اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے نئے قرضے لینے پڑیں گے، جس سے مالیاتی بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ اندازہ ہے کہ یورپی حکومتوں کو 10 سے 20 ارب ڈالر تک کا اضافی قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ چاہتا ہے کہ جنگ جاری رہے۔ جب تک جنگ جاری ہے، اثاثوں کی منجمدی کا جواز موجود ہے اور عوام کو یہ باور کرایا جا سکتا ہے کہ روس پر دباؤ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
جنگ کے خاتمے میں عدم دلچسپی
اگر ہم زمینی حقائق کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یورپ امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ یوکرین کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں، اربوں ڈالر کی مالی امداد دی جا رہی ہے، مگر کسی سنجیدہ سفارتی کوشش کا کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر جنگ ختم ہو جائے تو اثاثوں پر قبضے کا جواز ختم ہو جائے گا اور قانونی سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یوکرین: ایک مہرہ، ایک قربانی
یوکرین اس پوری جنگ میں یورپ اور روس کے درمیان ایک مہرہ بن چکا ہے۔ یوکرینی عوام اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، ان کے شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو رہے ہیں، مگر بڑی طاقتوں کو اصل میں فکر اپنے مالیاتی مفادات کی ہے۔ روس اپنے سیاسی عزائم کے لیے جنگ لڑ رہا ہے اور یورپ اپنے مالی فوائد کے لیے جنگ کو طول دے رہا ہے۔
انسانی حقوق یا مالیاتی مفادات؟
یورپ جانتا ہے کہ اگر روس پر پابندیاں نرم کی گئیں یا اثاثے واپس کیے گئے تو اس کی اپنی کمزوریاں بے نقاب ہو جائیں گی۔ اس لیے وہ انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کا پرچار تو کرتا ہے، مگر عملی طور پر اپنے مالیاتی مفادات کو فوقیت دیتا ہے۔ انسانی جانوں کا ضیاع محض ایک ضمنی نقصان سمجھا جا رہا ہے۔
اصل سبق: پیسے کا پیچھا کریں
اس ساری صورتحال سے ایک بڑا سبق یہ ملتا ہے کہ دنیا میں جب بھی کوئی بڑی طاقت "انسانی حقوق" کی بات کرے تو اصل محرکات کو تلاش کریں۔ اکثر اوقات یہ بلند بانگ دعوے صرف مالیاتی مفادات کو چھپانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو ہمیشہ "پیسے کا پیچھا کریں" (Follow the Money) کیونکہ باقی سب باتیں محض کہانیوں کی طرح ہوتی ہیں۔
ایک ظالمانہ کھیل
یوکرین اور روس کی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان انسانیت کا ہو رہا ہے۔ معصوم عوام لقمہ اجل بن رہے ہیں، بستیاں اجڑ رہی ہیں، مگر بڑی طاقتیں اپنے اپنے مفادات کے کھیل میں مصروف ہیں۔ یورپ کوئی غیر جانبدار تماشائی نہیں، بلکہ ایک فعال کھلاڑی ہے جو اپنی معاشی بقا کے لیے اس جنگ کو طول دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
0 Comments